Pandora Papers

 پنڈورا پیپرز کا پنڈورا باکس تو کھل چکا۔ لیکن اس وقت پنڈورا پیپرز کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر فیک نیوز کا ایک بار پھر سے بہت چرچا ہو رہا ہے۔ وہی فیک نیوز جس کی ابھی تک کوئی ایک تعریف تو سامنے نہیں آسکی جسے سیاسی جماعتوں اور صحافیوں سمیت پوری قوم تسلیم کر سکے لیکن ہمارے سیاستدان خود فیک نیوز پھیلانے میں اب شامل ہو گئے ہیں تاکہ اتنے اہم معاملے کو غیر سنجیدہ کیا جا سکے۔پانامہ میں چار سو سے زائد لوگ تھے لیکن اب کی بار پنڈورا پیپرز میں سات سو سے زائد افراد ہیں۔ پانامہ کیس میں ہم نے دیکھا تھا کہ چار سو میں سے صرف ایک ہی خاندان تھا شریف خاندان جس کے خلاف کوئی خاطرخواہ کاروائی ہوئی تھی باقی شاید کسی کا نام بھی اب لوگوں کو یاد نہیں ہو گا کہ ان لیکس میں اور کون کون تھا۔اس پینڈورا پیپرز میں جس بات پر سب سے زیادہ خوشی منائی جا رہی ہے وہ یہ کہ اس میں عمران خان کا نام شامل نہیں ہے۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں بہت سے ایسے لوگوں کے نام شامل ہیں جو کہ عمران خان کی حکومت میں ہیں اور ان کے بہت قریبی ہیں۔اس لئے ایک طرف تو یہ اس حکومت کے لئے ٹیسٹ کیس ہے کہ عمران خان اب کس کس کے خلاف کاروائی کروائیں گے۔لیکن دوسری طرف بغیر کسی تحقیق کے ہمارے وفاقی وزیر شیخ رشید کہتے ہیں کہ یہ ٹائیں ٹائیں فش ہے اس میں سے کچھ نہیں نکلا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ مثال بھی دی کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔۔۔

لیکن ایک بات جو پانامہ پیپرز میں اور پینڈورا پیپرز میں مختلف ہے وہ یہ کہ پانامہ کے ٹائم پر جن لوگوں کا اس میں نام آیا تھا وہ اس پر اپناResponseدیتے ہوئے بہت ہچکچاتے تھے۔ لیکن اب کی بار پینڈورا پیپرز میں جن کا بھی نام آیا ہے ان میں سے بہت سے لوگوں کاResponseبھی سامنے آ رہا ہے جس کی وجہ سے اب کی بار انLeaksکی وہ دہشت محسوس نہیں ہو رہی جو پہلے ہوئی تھی۔اس میں ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جیسے ہی یہ پینڈورا پیپرز سامنے آئے ہمارے اپنے وفاقی وزیر اور ایک مشیر نے فیک نیوز پھیلانا شروع کر دیں۔اور یہ وہی وزیر ہیں جو میڈیا کے حوالے سے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا ایک بل پیش کرنا چاہ رہے تھے تاکہ فیک نیوز کے پھیلاو کو روکا جا سکے۔ اور اب وہ خود ٹوئیٹر کے زریعے فیک نیوز پھیلا رہے ہیں جس پر بہت سے صحافی اور سوشل میڈیا فالوورز اب یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ فیک نیوز دینے والے صحافیوں کے خلاف جو جرمانے اور سزائیں ان وزیر صاحب کی طرف سے تجویز کی گئیں تھیں کیا اب فواد چوہدری اور شہباز گل کو وہی سزا نہیں ملنی چاہیے؟ کیا ان کے خلاف ویسی کاروائی اور جرمانے نہیں ہونے چاہیں جو کہ صحافیوں پر یہ لاگو کروانا چاہتے تھے؟
دراصل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم عمران خان کے خصوصی معاون برائے سیاسی روابط شہباز گل نے دعوے کیے کہ پینڈورا پیپرز میں جن پاکستانیوں کے نام ہیں ان میں ایک نام مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کا بھی ہے۔فواد چوہدری نے اپنی ایک ٹویٹ میں یہاں تک بھی کہا کہ۔۔ علی ڈار جو نواز شریف کے داماد ہیں ان کے نام آف شور کمپنی کے بعد اب نئی اطلاعات یہ ہیں کہ مریم نوز کے بیٹے جنید صفدر کے نام پر بھی پانچ آف شور کمپنیاں ہیں ، اس خاندان کو کتنا پیسہ چاہئے؟شہباز گل نے جنید صفدر کے حوالے سے پی ٹی وی پر چلنے والی خبر کا سکرین شاٹ لگا کراپنی ٹوئیٹ میں مریم صفدر کو نشانہ بنایا اور یہ ٹوئیٹ کی کہ۔۔۔ کیا ایسے ہو سکتا ہے کسی چوری وغیرہ کی تحقیق ہو اور مریم باجی پیچھے رہ جائیں ؟ کبھی بھی نہیں۔اور یہ نہیں کہ ان دونوں حضرات نے صرف یہ خبر ٹوئیٹ کی تھی بلکہ شہباز گل نے اے آر وائی کے ایک پروگرام میں بھی پی ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنید صفدر کا نام ان دستاویزات میں شامل ہے اور فواد چوہدری نے ڈان ٹی وی کے پروگرام میں یہی بات دوہرائی۔جبکہ دو پاکستانی صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی جو اس تحقیق میں شامل رہے ہیں ان سے جب ایک چینل پر یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے صاف کہا کہ ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔اس کے علاوہ پنڈورا لیکس کے نام کے ایک اکاونٹ سے بھی جنید صفدر کے بارے ٹوئیٹ سامنے آئیں کہ۔۔ ہماری تحقیق کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے نواسے جنید صفدر کی تین شیل کمپنیاں اور دو آف شور کمپنیاں سی شیلز اور ورجن آئی لینڈ میں ہیں۔لیکن جب عمر چیمہ نے اس کی تردید کی اور اس اکاونٹ کے بارے میں بھی بتایا کہ یہ جعلی ہے تو کچھ وقت کے بعد وہ اکاونٹ ڈیلیٹ ہو گیا لیکن فواد چوہدری اور شہباز گل کی ٹویٹس ابھی بھی موجود ہیں بلکہ ان کے اکاونٹس سے ایسی ٹوئیٹس کو بھی ری ٹوئیٹ کیا جا رہا ہے جو کہ ان کے بیانیے کے قریب ہیں۔

لیکن میں آپ کو بتاوں کہ جنید صفدر کے حوالے سے یہ خبر صرف پی ٹی وی نے نہیں چلائی بلکہ پرائیوٹ نیوز چینل اے آر وائے نے بھی نشر کی تھی۔ جس پر مریم نواز نے کافی سخت رد عمل دیا اور اے آر وائے کو ٹیگ کرکے یہ ٹوئیٹ کی کہ اگر اے آر وائی نے فوری اس جعلی خبر پر معافی نہیں مانگی تو میں انہیں کورٹ لے کر جاؤں گی۔جس کے بعد اے آر وائے نے یہ خبر چلانا شروع کی کہ جنید صفدر والی خبر درست نہیں۔جس کے بعد مریم نواز نے ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ۔۔ یہ کافی نہیں ہے۔ اے آر وائی کو بغیر کسی شک و شبہ کے معافی مانگنی ہوگی ۔۔۔ ورنہ وہ یہاں اور برطانیہ میں قانونی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔ اب کسی کو نہیں بخشا جائے گا بہت ہو گیا۔اے آر وائے نے تو پھر بھی تردید چلا دی لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا مریم نواز پی ٹی وی، فواد چوہدری اور شہباز گل کے خلاف بھی کوئی کاروائی کریں گی یا نہیں۔لیکنPandora papers VS fake news کی اس لڑائی سے حکومت کو ایک فائدہ یہ ضرور ہوا ہے کہ اس لڑائی کے چکر میں اتنی بڑی Investigation report کو Non serious issue بنا دیا گیا۔ یہ رپورٹ آنے کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جن جن حکومتی عہدیداران کا اس میں نام آیا ہے وہ سب اپنے عہدوں سے استعفے دیتے عدالت کی طرف سے اس پر تحقیقات کروائی جائیں۔ جو بے قصور ثابت ہو اس کو دوبارہ عہدہ دے دیا جاتا اور جس کا قصور ثابت ہو جائے اس کو سزا دی جاتی کیونکہ عمران خان اسی احتساب کے نعرے کو لیکر حکومت میں آئے تھے۔ یہی ان کی جماعت کا سلوگن ہے کہ صاف چلی شفاف چلی تحریک انصاف چلی۔۔۔خیر استعفے تو نہیں آئے لیکن اتنا ضرور ہو گیا ہے کہ اب ان کی طرف سےPrime minister inspection commissionکے تحت ایک اعلی سطحی سیل قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے کہ یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے۔ اور اس کی سربراہی خود وزیر اعظم عمران خان کریں گے۔

Comments